زخم سینے کا حوصلہ کم ہے

Poet: SHAHEEN By: HAFIZ M IQBAL SHAHEEN, Sargodha

زخم سینے کا حوصلہ کم ہے
پھر سے جینے کا حوصلہ کم ہے

روز ملنے کا تھا مزا اپنا
ہاں مہینے کا حوصلہ کم ہے

یونہی مرنے کو جی نہیں کرتا
اور جینے کا حوصلہ کم ہے

رات ڈھلنے کو ہے میرے ساقی
اب تو پینے کا حوصلہ کم ہے

صاف گوئ شعار ھے میرا
بغض و کینے کا حوصلہ کم ہے

زخم دیتےہؤے نہ سوچو تم
میرے سینے کا حوصلہ کم ہے

چھت پہ ہر روز ملنے والے کا
ایک زینے کا حوصلہ کم ہے

اتنی اجرت کے سامنے شاہین
اب پسینے کا حوصلہ کم ہے

Rate it:
Views: 468
22 Dec, 2010