زخم سینے کا حوصلہ کم ہے
Poet: SHAHEEN By: HAFIZ M IQBAL SHAHEEN, Sargodhaزخم سینے کا حوصلہ کم ہے
پھر سے جینے کا حوصلہ کم ہے
روز ملنے کا تھا مزا اپنا
ہاں مہینے کا حوصلہ کم ہے
یونہی مرنے کو جی نہیں کرتا
اور جینے کا حوصلہ کم ہے
رات ڈھلنے کو ہے میرے ساقی
اب تو پینے کا حوصلہ کم ہے
صاف گوئ شعار ھے میرا
بغض و کینے کا حوصلہ کم ہے
زخم دیتےہؤے نہ سوچو تم
میرے سینے کا حوصلہ کم ہے
چھت پہ ہر روز ملنے والے کا
ایک زینے کا حوصلہ کم ہے
اتنی اجرت کے سامنے شاہین
اب پسینے کا حوصلہ کم ہے
More Love / Romantic Poetry






