Add Poetry

زرا تھم کر یہاں کچھ لڑکیاں آرام کرتی ہیں

Poet: muhammad nawaz By: muhammad nawaz, sangla hill

دل وحشی میں اکثر کرچیاں آرام کرتی ہیں
لب گرداب پاگل کشتیاں آرام کرتی ہیں

میری خاموشیوں کا تجزیہ کر کے ہی جانو گے
رکے لمحوں میں کتنی آندھیاں آرام کرتی ہیں

کہیں بھی زندگی کا ساتھ نہ چھوڑا امنگوں نے
میرے چلتے لہو میں تتلیاں آرام کرتی ہیں

بہاریں روٹھ کے گزریں پریشاں ہے چمن سارا
کہاں ہو تم کہاں وہ شوخیاں آرام کرتی ہیں

پرندوں کا جبھی تو کوچ کر جانا ہی بہتر ہے
سنا ہے گھونسلوں میں بجلیاں آرام کرتی ہیں

جہاں والے سمجھتے ہیں جسے تخلیق گوہر کی
دبا کر دل میں آنسو سیپیاں آرام کرتی ہیں

تو پھر پلکوں پہ بھی دستک کہاں محسوس ہوتی ہے
کہ جس موسم میں دل کی کھڑکیاں آرام کرتی ہیں

چھڑی خوشبو تو فطرت کا وہی پھر بانکپن بولا
ذرا تھم کر یہاں کچھ لڑکیاں آرام کرتی ہیں

چھپا رکھا ہے سب سے تم کو پھر بھی لوگ کہتے ہیں
میرے لفظوں میں تیری سسکیاں آرام کرتی ہیں

Rate it:
Views: 598
01 Dec, 2012
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets