وہ اکثر کہتا تھا
جاناں! یہ جدائی کا رنگ زرد کیوں ہوتا ہے؟
ہمیشہ بچهوڑے کو خزاں سے کیوں منسوب کیا جاتا ہے؟
مجھے تو زرد رنگ اور موسم خزاں دونوں بہت پسند ہیں
لو! آج بیچ خزاں کے وہ مجھے تنہا چهوڑ کر لحد میں سو رہا ہے
میں آج پھر اس امید پر زرد رنگ میں ملبوس ہوں
کہ اچانک وہ کہیں سے نمودار ہوگا
مجھے اپنی باہوں میں چکر دے کر کہے گا
جاناں! تم ،یہ زرد ملبوس اور موسم خزاں
سب ہی تو رب کی عطا ہیں
میں مسکرا کر شرما کر سر اس کے کاندھے پر رکه دوں گی
مگر کیوں جی کو دهڑکا سا ہے. کیا اب یہ کبھی ہوسکے گا؟