سوچتا ہی رہا اس کو وہ دل میں سما گیا
دیکھا تھاکبھی اک سپنا وہ سامنے آگیا
کرنے لگے دل کی بات وہ بس مسکرا گیا
ہماری التجا وہ یونہی ٹال گیا
پھر سے وہی ظالم دسمبر بھی آگیا
ہر سو زرد پتّوں کا قالین بچھ گیا
خان چلو تم نے کرلی خاموش محبت اس ماہ جبین کا کیاگیا
اک سایا سا تھا جو زرد شام میں سماگیا