وہ زرد پتوں کی پہلی بارش
اور موسموں کا مچلتے رہنا
وہ گنگناتی لہروں کی سرگم
اور تیری یادوں کا سلگتے رہنا
وہ ننگے پاؤں دھوپ میں چلنا
اور دکھوں کو گنتے رھنا
پھر رت جگؤں کی بنا کے مالا
اور خود فریبی میں ہنستے رہنا
وہ تاریکیوں کا گہرا جنگل
اورخوف کی وادی کی دشوار راہیں
گرا کے بجلی یوں آشیاں پے
اپنے دل کو مسلتے رہنا
وہ خزاں میں گرتے پیلے موتی
اور انکا درختوں پہ پھسلتے رھنا
یوں یاد آئے کہ جاں سے گزرے
اور دکھ سمندر میں ڈھلتے رہنا