یہ ملت، مرا وطن سب بےدام بیچ دو
مری زمین بیچ دو، یہ آسمان بیچ دو
تری فطرت جانتا ہوں، اے فرد خبیث
ترا بس چلے، دو جہان بیچ دو
بت بیچ کر ہوا آذر بھی معتبر
سو ملا کو ہے اجازت ایمان بیچ دو
ایسے ترے گھر کا چولہا نہ جلے گا
سب نقص چھپا کر یہ تھان بیچ دو
افلاس کی ماری اے تنگدست دوشیزہ
جو ہنر نہیں بکتا، انسان بیچ دو
اب کے گیا اگر واپس نہ آؤنگا
یہ گھر بیچ دو، مرا سامان بیچ دو
ہنہہ! تجھ ہی کو تھا زعم وہ لوٹ آۓ گا
میں نے پہلے بھی کہا تھا یہ ارمان بیچ دو