زلف بکھرے تو گھٹا بن جائے
آنچل لہرائے تو ھوا بن جائے
آرزو انسے محبت کی ھے ہمیں
ھر اک لفظ یوں دعا بن جائے
رھوں خاموش تو آنکھیں بول پڑیں
کچھ کہوں تو گلہ بن جائے
بات کرنے کی ضرورت ہی نہیں
انکا جلوہ ہی زباں بن جائے
انکے ذکر پہ لفظ ٹہرتے ہیں
میری خاموشی ہی سزا بن جائے
وہ رکیں تو وقت بھی تھم سا گیا
وہ چلیں تو ہر لمحہ ھمنؤا بن جائے