زلف سیہ سے
Poet: By: Peerzada Arshad Ali Kulzum, harrisburg pa usaزلف سیہ سے وہ خوب کیے جفا جاتے ہیں
جکڑے ہوئے ہیں زلف زنجیر میں پھر بھی ہم کیے وفا جاتے ہیں
نہ پتہ ہے صبح کا نہ ہی شام کی خبر
ہر کھڑی انتظار کیے اس کا جاتے ہیں
رکھا ہوا ہے شاخ نے تاج بنا کے گل کو
صبا کے سامنے جھک کے کیے خطا جاتے ہیں
نہ رہی خواہش بہار کی تو کیوں ڈریں خزاں سے ہم
قفس میں رہے کر بھی اسی کی کیے پوجا جاتے ہیں
اس لیے روتا ہوں کہ بجھ جائے آتش دل
ہائے یہ آنسو تو اور آگ بھڑکا جاتے ہیں
ایک تو تیری جدائی ڈستی ہے رات دن
پوچھنے والے اور جان کھا جاتے ہیں
جاتے ہیں اس کی بزم میں حال دل کہنے کو
پر کیا کریں دیکھ کر سامنے اس کو کھبرا جاتے ہیں
ہم تو وہ لوگ ہیں ارشد نہ پوچھیے ہم سے آپ
بن کہے کچھ بھی اپنا حال سنا جاتے ہیں
More Love / Romantic Poetry






