بدل گیا زمانہ
ہر روز ہی ایک نیا تماشہ
کہیں میلے لگتے ہیں لوگ گلے ملتے ہیں
کوئی تنہا سا اکیلا ہے کھڑا
کہیں شراب شباب و رنگ و بوکا ہے سماں
کہیں آہو فغاں سے تھر تھرا رہا ہے جہاں
دل بھی بکتے ہیں ہمدم بھی بکاؤ مال ہے یہاں
دنیا ہے عجب بھانت بھانت بولیاں ہیں یہاں
منافقت پر شرافت کی چربی چڑھائے
تو یہاں بیٹھا ہے وہ وہاں ہے بیٹھا اور میں یہاں
کچھ تو کہئے فرح بی بی چپ سادھ لی ہے ایسے کیوں
کیا ضمیر کی عدالت نے آپ کو ہی ملزم ٹہرا دیا ہے یہاں