عمران جہاں تو ہو زمانہ نہیں ہوتا
ہر بات پہ جانا یہ بہانہ نہیں ہوتا
اے میرے غلط فہم زرا سوچ اکیلے میں
ہر بات کا حل چھوڑ کہ جانا نہیں ہوتا
اُس شخص کی آنکھوں میں عجب کیف بھرا ہے
جب سامنے ہوتی ہیں زمانہ نہیں ہوتا
آئے کوئی آکر اُسے اَتنا تو بتائے
ہر بات کو ہنس ہنس کہ اُڑانا نہیں ہوتا
ہے گیت اگر زیست، تو پھر دُھن ہے محبت
اور دُھن کے بنا گانا کوئی گانا نہیں ہوتا