کسی کی یاد میں دنیا بھلانے والا ہوں
زمانہ گزرا ہے اپنا ہی آنے والا ہوں
بڑی عجیب خوشی ہے غم محبت بھی
ہنسی لبوں پہ مگر دل پہ کھانے والا ہوں
فلک پہ تاروں کی چاہت میں چل دیے لیکن
کچھ اور دیکھا نظارہ وہ لانے والا ہوں
تمام عمر میں گردِ رہِ سفر میں رہا
ملی نہ کوئی بھی منزل نہ جانے والا ہوں
نجانے عشق ہمیں اور کیا دکھائے گا
ابھی تو ہجر کا موسم اٹھانے والا ہوں
ابھی تو عشق کا باقی ہے امتحاں وشمہ
سرائے خواب میں کوئی اترنے والا ہوں