زمانے میں اتنا مشہور ہو جاؤں گا سوچا نہ تھا
تیرے مقابل معمور ہو جاؤنگا سوچا نہ تھا
مقصد تو برابری تھا نیچا دکھانا نہیں
تیری نظر میں مغرور ہو جاؤنگا سوچا نہ تھا
جلنا تو میرے نصیب کی فطرت تھی مگر
جل کر کوہ طور ہو جاؤنگا سوچا نہ تھا
غضب کا نشہ تھا اس اک بوند چاہت میں
مستی میں ایسا چور ہوجاؤنگا سوچا نہ تھا
مجھ سے چھن گیا اب تو حافظہ تک میرا
یاد رکھنے سے معذور ہو جاؤنگا سوچا نہ تھا