میرے زعیم جآن
مجھے معاف نہ کر مجھے بھیک دے
میں زلال ہوں اپنی ذات میں
تجھ سی مانگتی ہوں محض ایک ذک
تیری ذات سے تیرے عماد سے
میں سقیم ہوں
مجھے بھیک دے
سائیل کو نہ ویسے لٹا وضیع
صنادید سب سبھی الجھنیں مجھے بھیک دے
تو ہما ہے غموں کا میرے ہم نفس
ایک دو غم مجھے بھی سونپ دے
میں زلال ہوں لا نتھار دوں
تیری ذات اپنی زنبیل میں
میری وہ نظم جو میرے والد صاحب کو بے انتہا پسند تھی