یار سنتا نہیں غم کی کہانی اپنی
درد اپنا اور وہ بھی زبانی اپنی
بے ادب گستاخ دل کوئی اور وجہ
کہ کافی نہیں تیرے بارے ترجمانی اپنی
کیوں کیے جا رھے ھو غیر سے شکوہ
کیا بری ھے ساتھ تمہارے زندگانی اپنی
گرتے پڑتوں کو سہارا دیے جاتے ھو
تھام لو ہم کو بھی کہ ہوجائے آسانی اپنی
بے تحاشہ پیار کرنے کا نتیجہ ھے یہ
کہ نہین سنتا وہ اب روداد غم زبانی اپنی