زندگی جبر مسلسل کی طرح کاٹی ہے اب نہ سہنے کی ستم اور سکت باقی ہے اپنی قسمت پہ مجھے آتا ہے رشک اب بھی یادکرتا ہوں میں بیتے ہوئے لمحے جب بھی زندگی کاش حسیں ہوتی تیری بھی فیصل رنج وغم ہی ہے فقط اور نہیں ہے کچھ بھی