زندگی اتنی بھی تنگ آئی نہ تھی
جان لیوا بھی یہ تنہائی نہ تھی
دل کبھی ایسے لہو رویا نہ تھا
اپنی حالت پر ہنسی آئی نہ تھی
کوبہ کو ،قریہ قریہ شہر شہر
اس قدر بھی اپنی رسوائی نہ تھی
نوک ِ مژگاں پر ٹھہر جاتے تھے اشک
قہقہوں میں بھی توانائی نہ تھی
وقت سے پہلے ہی مر جاتے ہیں لوگ
آتی جاتی سانس ہی پائی نہ تھی
اب تو جینے کی ہوس باقی نہیں
شہر میں کل تک یہ مہنگائی نہ تھی
آج کل وشمہ کسی کے دل کا حال
آئینہ بن کر ہی دیکھا ئی نہ تھی