زندگی بھر ہم کسی نہ کسی کے پیار کی خاطر اپنا سب کچھ دیتے ہیں وار
Poet: Humera Sajid By: Humera Sajid, Lahoreزندگی بھر ہم کسی نہ کسی کے پیار کی خاطر اپنا سب کچھ دیتے ہیں وار
پھر بھی وہ رشتہ نہ دیتا ہے پیاراور نہ کرتا ہے کوئی آپکے پیار کا اعتبار
کسی بھی رشتے کا پیار پانے کے لئیے اپنی زندگی نہ برباد کرو
کسی اچھے کام میں گزارو زندگی ، فضول کام میں اپنی زندگی نہ کرو بے کار
پیار تو آج تک کسی کو ملا ہی نہیں اور نہ ہی ملے گا اپکو
جتنی دیر کسی رشتے کو آپ سے رہے گی غرض بس اتنے عرصے اپکو ملے گا اس کا پیار
رشتے بھی بدلتے رہتے ہیں اور پیار کے بھی سو روپ ہوتے ہیں
لیکن تقا ضا ہر رشتے کا ہوتا ہے یہی ، بس میری ہر بات مانو اے میرے رشتے دار
ماں باپ ہوں یا بہن بھائی، شوہر ہو یا اولاد
میری ہر بات مانو بس ، ہر کوئی عمر بھر یہی کرتا رہتا ہے تکرار
ہم نادان گناہ یا جرم کی پرواہ کیے بغیر مانتے رہتے ہیں
ساری عمر ان کی ہر بات اور ہوتے ہیں اﷲ اور بندوں کی نظر میں گناہ گار
نہ مارو کسی کا حق اور نہ کرو کسی کا جینا محال کسی اپنے کے واسطے
جو مرضی کر لو ، وقت پڑنے پر ساتھ تو اپنوں نے چھوڑ ہی دینا ہے یار
سب کے کام اؤ اور ہر رشتے کا کرو خیال لیکن حکم صرف اﷲ کا مانو
کیونکہ ایک ہی رشتہ ہے سچا ،سچا وہ ہے بندے اور رب کا جو کبھی نہی بدلنا
بس اﷲ ہی سے کر بندے سچا پیار وہی دئتا ہے اس کا صلہ بھی بے شمار
میرے دل کو ہر لمحہ تیرے ہونے کا خیال آتا ہے
تیری خوشبو سے مہک جاتا ہے ہر خواب میرا
رات کے بعد بھی ایک سہنا خواب سا حال آتا ہے
میں نے چھوا جو تیرے ہاتھ کو دھیرے سے کبھی
ساری دنیا سے الگ تلگ جدا سا ایک کمال آتا ہے
تو جو دیکھے تو ٹھہر جائے زمانہ جیسے
تیری آنکھوں میں عجب سا یہ جلال آتا ہے
میرے ہونٹوں پہ فقط نام تمہارا ہی رہے
دل کے آنگن میں یہی ایک سوال آتا ہے
کہہ رہا ہے یہ محبت سے دھڑکتا ہوا دل
تجھ سے جینا ہی مسعود کو کمال آتا ہے
یہ خوف دِل کے اَندھیروں میں ہی رہتا ہے
یہ دِل عذابِ زمانہ سہے تو سہتا ہے
ہر ایک زَخم مگر خاموشی سے رہتا ہے
میں اَپنی ذات سے اَکثر سوال کرتا ہوں
جو جُرم تھا وہ مِری خامشی میں رہتا ہے
یہ دِل شکستہ کئی موسموں سے تَنہا ہے
تِرا خیال سدا ساتھ ساتھ رہتا ہے
کبھی سکوت ہی آواز بن کے بول اُٹھے
یہ شور بھی دلِ تنہا میں ہی رہتا ہے
یہ دِل زمانے کے ہاتھوں بہت پگھلتا ہے
مگر یہ درد بھی سینے میں ہی رہتا ہے
ہزار زَخم سہے، مُسکرا کے جینے کا
یہ حوصلہ بھی عجب آدمی میں رہتا ہے
مظہرؔ یہ درد کی دولت ہے بس یہی حاصل
جو دِل کے ساتھ رہے، دِل کے ساتھ رہتا ہے






