زندگی کو کیا بھلا دے گی سہارے زندگی
زندگی جو خود بھی مشکل سے گزارے زندگی
بس اک اپنے کی عطائیں ہیں رلاتی رات بھر
کٹ رہی ہے ویسے تو میری بھی پیارے زندگی
جو بھی اپنی زندگی کو وقف اوروں پر کریں
ایسے لوگوں کو ہی دیتی ہے سہارے زندگی
ہاں حقیقت زندگی کی جانتا وہ شخص ہے
مفلسی میں رات دن جو بھی گزارے زندگی
دکھ یہی تو ہے کہ بس اک بےوفا کے عشق میں
وقف کر دیتے ہیں کیوں عاشق بیچارے زندگی
جان جاؤ پھر کوئ تازہ غزل ہونے کو ہے
جب نظر آنے لگے دریا کنارے زندگی
رات دن لوگوں کے طعنے کھاۓ جاتے ہیں مجھے
کیا بتاؤں کہ ہے کیسی بن تمہارے زندگی
یار اب تو لوٹ آ کے زندگی کٹتی نہیں
یا بتا کیسے بِتائیں غم کے مارے زندگی
اب تو باقر کو کہو کہ چھوڑ دے غم یار کے
اس کا حق بنتا ہے وہ اپنی سنوارے زندگی