زندگی کے زنداں میں زندگی گزاریں گے
موسمِ بہاراں کو ہم نہیں پکاریں گے
اب تیری وفاؤں سے بھی نہیں کوئی مطلب
اب نہ ہم کسی صورت زندگی سنواریں گے
اب نہیں رہی باقی زندگی کی رنگینی
اب کسی کی تصویریں دل میں کیا اتاریں گے
اب اگر ملے بھی ہم حشر میں ملیں گے ہم
اب نہ چارہ گر میرے آس کو ابھاریں گے
بجھ گیا ہے دل جبکہ کیا کسی کی دلداری
اب وہ دادّ کیا میری زندگی سدھاریں گے