زندگی کے لئے ، سزا ڈھونڈتا ہوں
میں پھر جینے کی ، وجہ ڈھونڈتا ہوں
پھر کوئی مجھے چھوڑ جائے
بات اس سے کچھ ، جدا ڈھونڈتا ہوں
بہل جاتا ہے دل جلوت میں آکر
سنھبلے نہ کہیں وہ ، جگہ ڈھونڈتا ہوں
ملے وفا سے سرشار کوئی
مُردوں میں جینے کی ، ادا ڈھونڈتا ہوں
اہلِ دل سے آباد ہے سارا جہاں
دِکھے مجھ کو بھی وہ ، نگاہ ڈھونڈتا ہوں
چلا تھا کہاں سے ، جانے کہاں ہوں
راہِ سفر کا ، سرا ڈھونڈتا ہوں
یہ مال و متاع ، حسن و رعنائیاں
بُت دل میں سجا کر ، خدا ڈھدنڈتا ہوں
اخلاق ہر قلبِ بشر پر خدا کی نظر ہے
نظر دل سے ہٹاکر کیا ، بھلا ڈھونڈتا ہوں