زندگی گزر رہی ہے اسی اضطراب میں
کےکب تلک کروں گا دیدار مہتاب میں
ہر شب جو میرےسپنوں میں آتےہیں
ایک دن وہ آہیں گئے ہمارےجناب میں
میرےافسانےمیں جن کاذکرباربارآتاہے
نہ جانےکب آہیں گئےحقیقت کہ باب میں
آج ایک پیاربھری نظرسےمجھےخرید لو
یہ نہ ہو بعد میں ہو جاؤں نایاب میں ہوں
ایک مرجائےہوئےغنچےکی صورت ہوں
تیری یاد آتےہی ہو جاتاہوں شاداب میں