مارنے کے لیے زہر ضروری نہیں تھا
تم منہ موڑ لیتے ہم مر جاتے
پیار نہیں تھا تو کہ دیتے
ہم چار قدم پیچھے ہو جاتے
تیری عاشقی میں پہلے ہی برباد تھے
تیری نارضگی میں کون سا جی لیتے
تو ایک بار کہ تو دیتا جانے کو
تیری خواہش پر سر جھکاتے
دے کر ہمیں زہر اب پچھتاؤ گے
ہم جیسا عاشق نہ ڈھونڈ پاؤ گے
ملنے کو بے تاب رہتے تھے ہم تم سے
آب فراق میں ہمارے جل جل جاؤ گے
زہر دے کر ہمیں جو تم خوش تھے
آب روز تنہای میں ماتم مناؤ گے
مر گئے ہیں اگر ہم تو
چین سے تم بھی نہ جی پاؤ گے