زیست گھائل ادھوری رہ گئی ہے

Poet: ارسلان حُسینؔ By: Arsalan Hussain, Karachi

زیست گھائل ادھوری رہ گئی ہے
موت حائل ادھوری رہ گئی ہے

تیرا ملنا ضروری ہو گیا ہے
میری اِک غزل ادھوری رہ گئی ہے

اس کہانی کو کوئی موڑ تو دے
ساری منزل ادھوری رہ گئی ہے

تم مصوّر ہو تم تو جانتے ہو
کہ میری شکل ادھوری رہ گئی ہے

اب ہجر کیسے مکمل ہو بھلا
محبت حاصل ادھوری رہ گئی ہے

اکثر ملتا ہوں گزرے لمحوں سے
تُو ان میں شامل ادھوری رہ گئی ہے

Rate it:
Views: 455
19 Sep, 2015