سائباں تھے تو مرے سر پہ دکھائی دیتے

Poet: azharm By: Azhar, Doha

سائباں تھے تو مرے سر پہ دکھائی دیتے
دھوپ سے چھاوں تلک مجھ کو رسائی دیتے

میرے کس کام کی ہوتی یہ خدائی مل کر
میں تو اُس در کا گدا، مجھکو گدائی دیتے

موسم ہجر میں اچھا نہ تھا، بھیجا جو گلاب
راس آتی جو ہمیں آبلہ پائی دیتے

میں نے مانگی بھی نہیں اور نہ چاہت تھی کبھی
قید رکھتے تو ہی خوش تھا، نہ رہائی دیتے

وصل کی شب کے ستارے بھی ابھی ماند نہ تھے
صبح کاذب کے چلو بعد جدائی دیتے

کیوں انہیں جاتے ہوئے روک نہ پائے اظہر
شور کرتے تو سہی، کچھ تو دہائی دیتے
 

Rate it:
Views: 712
01 Mar, 2012