ساتھ چلنا ہی نہیں پھر یہ دکھاتا کیا ہے
پھر یہاں روز ہی اب تیرا تماشہ کیا ہے
کام آئیں گے برے وقتوں میں ہم ہی تیرے
غیرتو غیر ہیں غیروں کا بھروسہ کیا ہے
مجھ کو میرے اسی حال میں جی لینے دے
پھر نئے کوئی مجھے خواب دکھاتا کیا ہے
میں تو اپنے ہی مسائل میں یہاں الجھا ہوں
اب مجھے روز نیا دکھڑا سناتا کیا ہے
لوگ بے حس ہیں یہاں کوئی نہیں سمجھے گا
اپنی آنکھوں سے تو یہ اشک بہاتا کیا ہے
بس مرے یار مجھے جانا ہے اب گھر اپنے
نظروں سے مجھے یوں اپنی گراتا کیا ہے
اس محبت کے ستم کو بھی سہا ہے ہم نے
اس کے انجام سے ہم کو تو ڈراتا کیا ہے