ساتھ
Poet: م الف ارشیؔ By: Muhammad Arshad Qureshi (Arshi), Karachi ساتھ چلنا ہی نہیں پھر یہ دکھاتا کیا ہے
 پھر یہاں روز ہی اب تیرا تماشہ کیا ہے
 
 کام آئیں گے برے وقتوں میں ہم ہی تیرے
 غیرتو غیر ہیں غیروں کا بھروسہ کیا ہے
 
 مجھ کو میرے اسی حال میں جی لینے دے
 پھر نئے کوئی مجھے خواب دکھاتا کیا ہے
 
 میں تو اپنے ہی مسائل میں یہاں الجھا ہوں
 اب مجھے روز نیا دکھڑا سناتا کیا ہے
 
 لوگ بے حس ہیں یہاں کوئی نہیں سمجھے گا
 اپنی آنکھوں سے تو یہ اشک بہاتا کیا ہے
 
 بس مرے یار مجھے جانا ہے اب گھر اپنے
 نظروں سے مجھے یوں اپنی گراتا کیا ہے
 
 اس محبت کے ستم کو بھی سہا ہے ہم نے
 اس کے انجام سے ہم کو تو ڈراتا کیا ہے
  
More Love / Romantic Poetry







 
  
  
  
  
  
  
  
  
  
  
 