ساتھ تیرا بھی کچھ عجب سا تھا
جیسے سب کچھ ہی بے سبب سا تھا
ہم نے تم سے نہ کچھ تقاضہ کیا
تو بھی ہم سا کچھ بے طلب سا تھا
مزاج تیرے کو بھی نہ سمجھے ہم
مزاج تیرا بھی روز و شب سا تھا
اپنے اندر دُنیا بسائے تھا
اپنے اندر تُو کچھ کچھ جذب سا تھا
آخری دفعہ جو ملا مُجھ سے
مُجھ سے مل کے کچھ مضطرب سا تھا