ساتھ مجھ کو ترا ملا ہوتا
بس کیا کچھ نہیں ہوا ہوتا
میں تڑپتا رہا سہارے کو
تیرا ہی مجھ کو آسرا ہوتا
میری قسمت ہی بس سنور جاتی
تیرے در سے ہی واسطہ ہوتا
مجھ کو بس تیری جستجو رہتی
دل مرا درد آشنا ہوتا
غیر سے التفات نہ میرا
ورنہ اس کا پتہ چلا ہوتا
تیری خاطر لٹا ہی دیتا سب
اک اشارا ترا ملا ہوتا
بے قراری تو اور بڑھ جاتی
جو تصور میں تُو رہا ہوتا
درد سے تیرے ملتی ہے راحت
ورنہ جیتے جی مر گیا ہوتا
آرزو بس اثر کی یہ رہتی
تیری چاہت میں مٹ گیا ہوتا