ساتھ مجھ کو ترا ملا ہوتا
Poet: عبدالحفیظ اثر By: عبدالحفیظ اثر , Mumbaiساتھ مجھ کو ترا ملا ہوتا
بس کیا کچھ نہیں ہوا ہوتا
میں تڑپتا رہا سہارے کو
تیرا ہی مجھ کو آسرا ہوتا
میری قسمت ہی بس سنور جاتی
تیرے در سے ہی واسطہ ہوتا
مجھ کو بس تیری جستجو رہتی
دل مرا درد آشنا ہوتا
غیر سے التفات نہ میرا
ورنہ اس کا پتہ چلا ہوتا
تیری خاطر لٹا ہی دیتا سب
اک اشارا ترا ملا ہوتا
بے قراری تو اور بڑھ جاتی
جو تصور میں تُو رہا ہوتا
درد سے تیرے ملتی ہے راحت
ورنہ جیتے جی مر گیا ہوتا
آرزو بس اثر کی یہ رہتی
تیری چاہت میں مٹ گیا ہوتا
More Love / Romantic Poetry






