جو کبھی کوئی ملا تھا
ہاں ساتھ کچھ تو وہ چلا تھا
خزاں بھی بہار سا لگا تھا
ہاں ایک رات وہ ہنسا تھا
چاند بھی حیران تھا
اس نے چاندنی سے کہا تھا
ایسے پہلے کوئی نہ ہنسا تھا
ہاں ساتھ کچھ تو وہ چلا تھا
ہم سے ایک دن کہا تھا
اسے بھی سب اچھا لگا تھا
پھر بہار میں بھی خزاں تھا
نہ کوئی ہنسا نہ ہی کوئی رویا تھا
چاند بھی اب ہم سے خفا تھا
کھویا جیسے ہم نے وہ انسان کی روپ میں اپسرا تھا
مٹا دیں سب یادوں میں کیا رکھا تھا
ہاں ساتھ کچھ تو وہ چلا تھا۔