بڑھ گئی اس قدر بے تابی اب خو د کو بھلانا چاہتا ہوں
میں یاد کر کر تھک گیا اب اسے یاد آنا چاہتا ہوں
رکتا نہیں یہ درد دل روکنے کے باوجود
میں تو بڑی دیر سے اس دل کو سمجھانا چاہتا ہوں
کون کہتا ہے کہ مجھے درد نہیں تیر ی جدائی کا
میں تو کب سے تجھے اپنے دامن میں بسانا چاہتا ہوں
تکیہ بھیگ جاتا ہے جب جب تیر ی یاد آتی ہے
میں تو کب سے یہ آنسو تیری گود میں گرانا چاہتا ہوں
بہت ہوگیا ویران زندگی میں رونا دھونا
اب تو کچھ دیر تیرے ساتھ مسکرانا چاہتا ہوں
تھک گیا ہوں ساجن تجھ سے دور رہ رہ کر
اب تو تجھے صرف اپنا اپنا بنانا چاہتا ہوں