تمہارے نام کے حرفوں سے بہتر ابجد میں نہیں ہیں
نجانے کب سے یہ موسم
ستاروں کی طرح دھرتی کے سینے پر فروزاں ہیں
مگر ان کی نگاہوں نے
تمہارے وصل کے لمحوں سے بہتر وقت
دیکھا ہے نہ سوچا ہے
ہوا نے منظروں پر آج تک جو کچھ بھی لکھا ہے
تمہارا نام لکھا ہے
خلا میں ٹوٹتے تارے تمہارے بام سے گزریں
تو رکنے کو مچلتے ہیں
فلک کو چومتے جذبات تمہاری آنکھ سے اتریں
تو پاتالوں میں گرتے ہیں
تمہارے خواب سے روشن منارے
وقت کے دریائے بے حد میں نہیں
تمہارے نام کے حرفوں سے بہتر ابجد میں نہیں ہیں