بکھرے بکھرے سے رہتے ہیں، ساحل، چاند، ہوا اور میں
ریت پہ کیا لکھتے رہتے ہیں، ساحل، چاند، ہوا اور میں
جب پانی میں چاند کی کرنیں عکس بنانے لگتی ہیں
آپس میں کھیلا کرتے ہیں، ساحل، چاند، ہوا اور میں
کوئی صدا مجبور کئے جاتی ہے ہمیں کچھ کہنے پر
بات مگر کم ہی کرتے ہیں، ساحل، چاند، ہوا اور میں
گل خوشبو سے، دل امید سے، آنکھیں نیند سے خالی ہیں
برسوں بیٹھے جاگ رہے ہیں، ساحل، چاند ، ہوا اور میں