ساری دنیا میں یہ دہائی ہے
میری غیروں سے آشنائی ہے
جس کو پڑھتے ہوئے وہ روتی ہے
ایسی تحریر ابھی لگائی ہے
ساری دنیا ہے بے خبر مجھ سے
پھر بھی تشہیر ہوں دہائی ہے
مجھ کو اپنا نہیں سراغ ملا
کیسی رہ گیر ہوں رسائی ہے
اشک یہ میرے جو کشید کرے
دشت میں آبشار لائی ہے
ہم بھی تب دیکھتے ہیں جی بھر کر
جب بھی وہ آنکھ کو چرائی ہے
میرے مالک یہ ماجرہ کیا ہے
کیوں یہ دنیا مجھے جلائی ہے
ان کی تقدیر موج میلے ہیں
میرا جیون بھی اب رہائی ہے
ایسا جادو وہ کر گیا مجھ پر
یاد آنکھوں میں جگمگائی ہے
اس کی یادیں جو آئیں گھر وشمہ
قافلے یاد کے ستائی ہے