دین و مسلک ، وفا ، ، خدا ہے عشق
ساری دنیا کا آئینہ ہے عشق
میرے پیچھے ہے ڈوبتا سورج
میرے آگے یہ لادوا ہے عشق
شب کی آنکھوں میں جاگ کر تنہا
دن کے آنگن میں ناچتا ہے عشق
بس خدا کا ہی نام یاد رہے
خواہشوں کی کوئی دعا ہے عشق
خود کو طوفاں میں آزمائیں ذرا
ساحلوں کا یہ راستہ ہے عشق
خاک چھانی ہے وشمہ دنیا کی
پھر بھی سمجھی نہیں یہ کیا ہے عشق