ساری یادوں کو بھلا سکتا ہوں،لیکن کبھی نہیں
میں سب رشتے مٹا سکتا ہوں،لیکن کبھی نہیں
یوں ہی ٹھکرا دیا اس نے جو مجھے کسی غیر کے لئیے
ایک پل میں اسے رسوا کر سکتا ہوں،لیکن کبھی نہیں
ھر موڑ پر جو وہ کہہ جاتا ھے میں جانتا نہیں تمھیں
اسے میں سب یاد دلا سکتا ھوں،لیکن کبھی نہیں
اس کے محبت بھرے خط جو لکھے اس نے میرے لیئے
پڑھ کر میں سب کو سنا سکتا ھوں،لیکن کبھی نہیں
وہ جو بےوفائی کرتا رہا رلا تا رہا مجھے ھمیشہ
ایسے میں اسے بھی رلا سکتا ہوں،لیکن کبھی نہیں
اس کی یادیں جو چھوڑتی نھیں مجھے کسی پل بھی
خود کو میں ان سے جدا کر سکتا ہوں،لیکن کبھی نہیں