کبھی آئے کوئی آفت تو سارے خط جلا دینا
کبھی خطرے میں ہو عزت تو سارے خط جلا دینا
محبت زندگی بھر کون کرتا ہے مرے محبوب
کبھی محسوس ہو نفرت تو سارے خط جلا دینا
ابھی تو خوش دلی کے ساتھ تم بھی لکھ رہے ہو خط
تمہیں ہونے لگے زحمت تو سارے خط جلا دینا
مجھے ہوگا جنوں تو میں بھی سارے خط جلا دوں گا
تمہیں بھی ہو کبھی وحشت تو سارے خط جلا دینا
اگر تقدیر ہم دونوں کو یکجا کر نہیں سکتی
جدائی ہو اگر قسمت تو سارے خط جلا دینا
تمہیں کچھ اور کیا دے گا محبت کے سوا انور
اگر درکار ہو دولت تو سارے خط جلا دینا