سارے فتنے تھے قاتل نظر کے
Poet: Tanzeem Akhtar By: Tanzeem Akhtar, dohaسارے فتنے تھے قاتل نظر کے
ٹکڑے ٹکڑے ہوۓ ہیں جگر کے
اور کس کو یہاں اپنا کہتے
جتنے دشمن ملے اپنے گھر کے
نام تیرا ہی سب پر لکھا تھا
جتنے ٹکڑے ہوئے تھے جگر کے
یاد آتا ہے اس کا وہ چہرہ
وقت رخصت جو دیکھا ٹھہر کے
ایک اک کر بچھڑنے لگے ہیں
ہم سے ساتھی سہانے سفر کے
یاد پھر آگئی آج ماں کی
رو دئیے آج پھر آنکھیں بھر کے
عمر پیری میں یاد آتے اکثر
ہم کو قصے پرانے دہر کے
جی نہیں لگتا دنیا میں تنظیم
تو چلیں دیکھیں جاں سے گزر کے
More Love / Romantic Poetry






