سانسوں میں کوئی سما گیا ہے
میری زندگی کو حسیں بناگیا ہے
جس کا کسی کےپاس علاج نہیں
ایسا روگ میرے دل کو لگا گیاہے
اب کھویا کھویا رہتا ہے تیرا اصغر
نا جانے کیا غم اسےکھا گیا ہے
کسی سےمحبت کرنےکا ارادہ نا تھا
مگردل اس کی باتوں میں آگیا ہے
تیری یاد نے اتناکرم کیا اصغر پہ
وہ آنسوؤں کی بارش میں نہا گیا ہے