سب کچھ یوں ناگہانی ہو جاتا ہے

Poet: Santosh Gomani By: Santosh Gomani, Mithi

سب کچھ یوں ناگہانی ہو جاتا ہے
ہر لمحہ ایک کہانی ہو جاتا ہے

کہیں تو ہم آہ بھی روک لیتے ہیں
کہیں یہ روُح پانی پانی ہو جاتا ہے

دوسروں کو اپنا دل سپُرد کردے تو
بندہ خود بھی لامکانی ہو جاتا ہے

پہلے تو کسی ٹھہراؤ پہ گشت کرتے ہیں
پھر وہی کردار ہماری نشانی ہو جاتا ہے

پتہ بھی کہ وہ دلدل بڑا مضُر ہے مگر
عشق ہر اعمال پر بانی ہو جاتا ہے

تسکین آرزُو پھر بھی باقی رہتی ہے سنتوش
اس سے پہلے انسان فانی ہو جاتا ہے

Rate it:
Views: 378
05 Dec, 2010