Add Poetry

سبق بھولا ہوا جو یاد کرنا ہے

Poet: ناصر دھامسکر-مجگانوی By: Nasir Ibrahim Dhamaskar, Ratnagiri

سبق بھولا ہوا جو یاد کرنا ہے
کٹھن بھی ہو مگر ہر چند کرنا ہے

شعوری یا رہے اب بے شعوری بھی
وفاداری رہے پر کچھ تو باقی بھی

جہالت ختم گر بھی ہو سکے ہم سے
نظریہ تنگ مٹ بھی جو سکے ہم سے

تصور میں سمائے ہوئے سے رہتے
تخیل میں بھی چھائے ہوئے سے رہتے

نہ آساں ہو سکے ہرگز نہ ٹل جائے
بنا ان کے رہا جائے نہ بن پائے

نکل جائے جو چھوڑا جائے بھی تم سے
زخم کھائے جو پکڑا جائے بھی تم سے

بڑی مشکل میں ہوں ناصر جیوں کیسے
سمجھ کچھ بھی نہیں آتا کہوں کیسے

 

Rate it:
Views: 272
17 Feb, 2021
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
تُمہاری یاد میں دِل کا نِظام کس کا تھا تُمہاری یاد میں دِل کا نِظام کس کا تھا؟
یہ اِضطراب، یہ شوقِ دَوام کس کا تھا؟
جو بے نَقاب ہوا خواب میں، بتایا نہیں،
یہ حُسن، یہ نگہِ خوش کَلام کس کا تھا؟
سَکوتِ شَب میں جو دِل کو جَلا گیا آخر،
چَراغ کون تھا، شُعلۂ خام کس کا تھا؟
تُمہارے بعد جو تَنہائی کا سَفر گُزرا،
ہر ایک موڑ پہ سایہ، سَلام کس کا تھا؟
جو لَب ہِلے نہ کبھی، اَشک بَن کے بَہتا رہا،
وہ غَم تُمہارا تھا یا میرا نام کس کا تھا؟
جو زَخم دے کے بھی چُپ تھا، وہ شَخص کیسا تھا؟
نہ پُوچھ مجھ سے، وُہی اِنتقام کس کا تھا؟
دھُواں تھا دِل میں، مَگر روشنی سی باقی تھی،
جَلا جو خواب، وُہی احتشام کس کا تھا؟
جو زِندگی کو بِکھرنے سے روک لیتا تھا،
وہ حَرف، وہ دُعا، وہ کَلام کس کا تھا؟
سُنے بغیر جو خاموش ہو گیا مظہرؔ،
وہ آخری سا دِل آشوب جام کس کا تھا؟
نَظر میں عَکس رہا، دِل میں چُپ سا طُوفاں تھا،
یہ بے قَراری، یہ وَجد و قیام کس کا تھا؟
جو دَستِ غیر سے خط بھی ملا تو حَیرت تھی،
بِکھرتے حَرف میں وہ اِحترام کس کا تھا؟
کہیں سے آئی صَدا، اور سَب لَرز سے گئے،
یہ کَیف، یہ اَثر، یہ پَیام کس کا تھا؟
تُمہیں جو کہتے ہیں مظہرؔ وَفا سے دُور ہوا،
بَتاؤ ان کو، وُہی تو غُلام کس کا تھا؟
MAZHAR IQBAL GONDAL
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets