سبق بھولا ہوا جو یاد کرنا ہے
Poet: ناصر دھامسکر-مجگانوی By: Nasir Ibrahim Dhamaskar, Ratnagiriسبق بھولا ہوا جو یاد کرنا ہے
کٹھن بھی ہو مگر ہر چند کرنا ہے
شعوری یا رہے اب بے شعوری بھی
وفاداری رہے پر کچھ تو باقی بھی
جہالت ختم گر بھی ہو سکے ہم سے
نظریہ تنگ مٹ بھی جو سکے ہم سے
تصور میں سمائے ہوئے سے رہتے
تخیل میں بھی چھائے ہوئے سے رہتے
نہ آساں ہو سکے ہرگز نہ ٹل جائے
بنا ان کے رہا جائے نہ بن پائے
نکل جائے جو چھوڑا جائے بھی تم سے
زخم کھائے جو پکڑا جائے بھی تم سے
بڑی مشکل میں ہوں ناصر جیوں کیسے
سمجھ کچھ بھی نہیں آتا کہوں کیسے
More Love / Romantic Poetry






