تیرے گالوں پہ جو ستارا تھا
اسی ظالم نے مجھ کو مارا تھا
تیرے کہنے پہ تجھ کو بھول گئے
ورنہ کب حوصلہ ہمارا تھا
دل ناداں میں کوئی اور آئے
دل ناداں کو کب گوارا تھا
تیری نسبت نے آفتاب کیا
ورنہ میں ڈوبتا ستارا تھا
آپ نے ہی سنا نہیں مجھ کو
میں نے تو بارہا پکارا تھا