ستاروں کی گنتی ہے ہم جانتے ہیں
ابھی رات باقی ہے ہم جانتے ہیں
یہ شہرت مجازی ہے ہم جانتے ہیں
کہ ہے بھی نہیں بھی ہے ہم جانتے ہیں
بہت ساری اچھی سی خوش فہمیوں کی
جو قیمت ادا کی ہے ہم جانتے ہیں
گلستاں نظارے درخت اک محرم
جو دل پہ گزرتی ہے ہم جانتے ہیں
یہ زلف خیال خطا ہے نہ کھولو
یہ کھل کر جو کرتی ہے ہم جانتے ہیں
یہ ذات خدا ہے یہ دکھتی ہے دیکھو
مگر کس نے دیکھی ہے ہم جانتے ہیں
بیک وقت ضبط و ہوس کر کے عامرؔ
طبیعت جو بگڑی ہے ہم جانتے ہیں