ستم
Poet: Bakhtiar Nasir By: Bakhtiar Nasir, Lahoreہم نے جو زہر پی لیا ہے
اپنے لئے وہی تریاق ہوا ہے
گردش دوراں سے مسعار اک وقفہ
کسی یاد میں خوب گزرا ہے
جب خود کو سنبھالا نہ گیا
سمجھئے قریب سے وہ کہیں نکلا ہے
پٹ کھڑکی کے کیوں بند رہیں
کھولئے انہیں باہر تازہ ہوا ہے
سزاتو کسی طور ملے گی
چاہے جرم کسی اور کا ہے
رگ جاں سے آہ ‘ ترانے منہ پر
سنتے ہیں وہ ہنستا کھیلتا ہے
جو ستم رہ گیا ہے وہ کیجئے
ناصر تو بے نام پتھر کا بنا ہے
More Love / Romantic Poetry






