ستم بھی ترا ہم کرم دیکھتے ہیں

Poet: قاسم بابا By: Qasim Mahmood, London

ستم بھی ترا ہم کرم دیکھتے ہیں
نہ ٹوٹے یہ اپنا بھرم دیکھتے ہیں

جنوں سے بھی آگے کی منزل ہے اپنی
کہاں تک ملیں گے الم دیکھتے ہیں

حقیقت محبت کی پا کر رہیں گے
بہت عزم راسخ ہے ہم دیکھتے ہیں

نہ دولت کے بھوکے نہ شہرت کے طالب
ہم اہلِ قلم بس قلم دیکھتے ہیں

ادب کی زبانیں ہزاروں ہیں لیکن
ہو اردو کا اونچا عَلم دیکھتے ہیں

سرِ عام رودادِ الفت سنا کر
"تماشائے اہلِ کرم دیکھتے ہیں"

نظر میں کئی دوست آئے پرانے
زمانے کی چالیں جو ہم دیکھتے ہیں

نگہ جن کی ہوتی ہے منزل پہ قاسم
ستاروں کو وہ ہم قدم دیکھتے ہیں

Rate it:
Views: 426
04 Feb, 2017