پوجا تھا جسے ہم نے ایک بُت کی طرح
وہی شخص میرے بُت خانے کا ستم گر نکلا
چھوڑا نہ جس کا دامن سانس کی ڈوری کی طرح
اُس کے نصاب میں تو محبت کا باب ہی نہ نکلا
وحشتوں، رُسوائیوں سے عاری ھوئ زندگی
ہر شخص تنہائیوں کا لبادہ پہنے نکلا
اذہان، روح و قلب میں اک طوفان ھے برپا
ہر سوچ وحشت میں ڈوبی ہر دل ریگ رواں نکلا