سونے کا اک زرہ لوہے کے من پر بھاری عاشق کا اک سجدہ زاید کی عمر ساری میں ایسا ہوں غریق بحرِ و حدت سمجھ کچھ مجھ میں عالم کی نہیں ہے تصور میں تیرے ایسا ہوں ڈوبا خبر عالم و آدم کی نہیں ہے مجھے کوہ کا بار چنداں نہیں جدائی مگر تیری آساں نہیں