چھوڑ دو وہ باتین پرانی
بھلا دو دن جو بیتا لئے ہو
آؤ شروع کریں اک ابتدا نئی
چلیں وہاں ،جہاں نئی سحر ہو
پھر سے خوشیاں ہوں جہاں پہ
غم کا نہ کوئی ابر ہو
جہاں نہ الم کا کوئی نشاں ہو
رنجشوں کی جہاں نہ کوئی وجہ ہو
آؤ چلیں اس چین کی نگری،
بعد از خدا جہاں میں ہوں یا تو ہو
کچھ کرو تم بھی تو در گزر
کچھ زخم میرا بھی تو کم ہو
آؤ چلیں پھر دور کہیں
جہاں ورق ماضی پے نہ کوئی ماتم ہو
مر مر کے جی تو لوں گا میں احمد
حرف آرزو آخر ہے، تمنا ہے کہ پوری ہو