سدا اجلے خیالوں میں تمہارا عکس دیکھا ہے
محبت کے گلابوں میں تمہارا عکس دیکھا ہے
نصابِ زندگانی میں بہت ہیں تلخیاں لیکن
وفا کی ان کتابوں میں تمہارا عکس دیکھا ہے
بہت ہی دلنشیں ہے یہ ثقافت میری دھرتی کی
یہاں رکتی بہاروں میں تمہارا عکس دیکھا ہے
تمارے نام سے میری ہر اک شب جگمگاتی ہے
کہ سورج ،چاند ،تاروں میں تمہارا عکس دیکھا ہے
کبھی دیکھا تمیں میں نے گلوں کی ڈال پر کھلتے
کبھی خوشبو کے خوابوں میں تمہارا عکس دیکھا ہے
تمہاری ذات اے وشمہ وفا کا اک جزیرہ ہے
سمندر کے کناروں میں تمہارا عکس دیکھا ہے