آنکھوں پہ چشمہ ہاتھ میں فون رکھتے ہیں
اپنے سر میں محبت کا جنوں رکھتے ہیں
ہماری جیب میں پھوٹی کوڑی نہیں ہے
پھر بھی دعویٰ ہے جیب میں قانون رکھتےہیں
اپنے اسکول کہ نئے ودیارتیوں کے لیے
ہم عشق نام کاایک مضموں رکھتے ہیں
جانے کب کوئی سوہنی زندگی میں آئے
ہر روز مسالہ مچھلی بھون رکھتے ہیں
موج مستی بنازندگی پھیکی لگتی ہے
لوٹے(مگے)میری زندگی پرسکون رکھتےہیں