کیا بتاؤں کیوں سر پہ کفن رکھتا ہوں
پڑوس میںخوفناک پڑوسن رکھتا ہوں
کئی بارمجھےاپنے آپ پہ رشک آتا ہے
جو زندگی کےہر موڑ پہ دشمن رکھتاہوں
میں غم کےعالم میں بھی اداس نہیں ہوتا
ہر حال میں لبوں پہ مسکان رکھتا ہوں
اپنی ہمسائیوں کی خوشیوں کی خاطر
کئی دن خود کو پریشان رکھتا ہوں
دشمنوں کی کیامجال کہ نظراندازکریں
اپنےشہر میں ایسی پہچان رکھتا ہوں