میں تھی کہ سراپا آئینہ درد وہ تھا کہ سراپا برف کی مانند سرد کہ جسے مٹھی میں بند کر کے میں سمجھتی تھی کہ وہ میری قید میں ہے پر جب ہاتھ کھولے تو دیکھا وہ تو قطرہ قطرہ کب کا بہہ چکا تھا اور میرے ہاتھ کچھ نیلے اور سرد تھے